

آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے جنگلات میں آگ لگنے سے 3 افراد ہلاک اور 150 سے زائد گھر تباہ ہو گئے جس کے بعد حکام نے فائر یمرجنسی نافذ کردی۔
امریکی خبررساں ادارے ‘ اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر برائے ایمرجنسی سروسز ڈیوڈ ایلیوٹ نے کہا کہ شہری جنگلات میں لگی خطرناک آگ کا سامنا کررہے ہیں جس کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔
خیال رہے کہ نیو ساؤتھ ویلز ریاست کے شمال مشرقی علاقے میں واقع جنگلات اور کھیتوں میں 8 نومبر سے لگی آگ اب تک ساڑھے 8 لاکھ ایکٹر پر پھیل چکی ہے۔
مزید پڑھیں: ایمیزون کے جنگلات میں مزید سیکڑوں مقامات پر آگ بھڑک اٹھی
جنگلات میں آگ کے پیش نظر ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا بعدازاں 12نومبر کو صورتحال مزید خراب ہونے کی پیش گوئی کردی گئی۔
نیو ساوتھ ویلز کی وزیراعظم گلیڈز بیریجیکلیان نے صحافیوں کو بتایا کہ’ تباہ کن موسمیاتی صورتحال کا مطلب ہے کہ چیزیں بہت تیزی سے تبدیل ہوسکتی ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ ٹھیک ہیں اور چند منٹ بعد نہیں ہوں گے، موصول ہونے والے تمام پیغامات پر توجہ دیں، کل اطمینان کا دن نہیں ہے’۔
تباہ کن آگ کے خطرات کے پیش نظر ایمرجنسی کا اعلان سڈنی اور ہنٹرولیج کے علاقے میں کیا گیا جبکہ ریاست کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کا خطرہ موجود ہے۔
فائر سروس کمشنر شین فٹزسمنز نے کہا کہ ‘ موجودہ صورتحال روایتی طرز سے الگ ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی آکسیجن کا بڑا ذریعہ جل کر راکھ ہونے کے قریب
ریاستی ایمرجنسی کے تحت رورل فائر سروس کو کسی حکومتی ایجنسی کو کام کرنے یا کام سے روکنے کی ہدایت جاری کرنے کے اختیارات مل گئے ہیں۔
علاوہ ازیں جن علاقوں میں فائر ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے وہاں بجلی اور گیس کی فوری بندش، راستے بند کرنے اور ایمرجنسی اقدامات کے تحت کسی جگہ کو تحویل میں لینے کے احکامات جاری کیے جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں جنگلات میں آگ لگنے کا سالانہ سلسلہ جو جنوبی نصف کرہ میں عروج پر ہوتا ہے ایک غیر معمولی اور خشک موسم سرما کے بعد جلدی شروع ہوگیا ہے۔
