

اسلام آباد: حکومت نے بارڈر مانیٹرنگ انیشی ایٹو (بی ایم آئی) کے تحت سرحد پار اسمگلنگ پر نظر رکھنے کے لیے اعلیٰ تکینیکی مہارتوں سے لیس کسٹم اور پیرا ملٹری فورس کے دستے تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بارے میں ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان اسکاؤٹ اور پاکستان کوسٹ گارڈ کے 2 اضافی دستوں کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے 2 ہزار سے زائد اہلکاروں کو بھرتی کی منظوری دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بھرتیاں متعلقہ سیکیورٹی اداروں سے سخت سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد کی جائیں گی۔
اس سلسلے میں ابتدائی 2 سالوں کے لیے پاکستان کسٹم کو اہم کردار دیا گیا ہے جس میں انہیں جدید ٹیکنالوجی کے حامل آلات، لاجسٹک سپورٹ، ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان ٹرانزٹ ٹرید معاہدے میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مجوزہ ترمیم
وزیراعظم عمران خان نے کسٹم کی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف لا اور پراسیکیوشن قائم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
علاوہ ازیں شہدا پیکج کے تحت پولیس اہلکلاروں اور پیرا ملٹری اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا سلسلہ پاکستان کسٹم آفیسرز اور حکام تک وسیع کردیا گیا ہے جو فرض کی راہ میں زندگی ہار گئے۔
بی ایم آئی میں بہتر بارڈر مانیٹرنگ سہولیات بھی شامل ہیں جس کی لاگت صرف بلوچستان کے لیے 52 ارب روپے ہے جہاں مسلح افواج کا اہم کردار ہے۔
علاوہ ازیں براہِ راست وزیراعظم کی زیر نگرانی اسٹیئرنگ کمیٹی برائے انسداد اسمگلنگ (اے ایس ایس سی) بھی قائم کی گئی جس کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم اسمگل شدہ اشیا کی قیمتیں معقول بنانے کے لیے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کردی۔
مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بیٹھک
مزید انہوں نے 3 تا 6 ماہ میں قومی، صوبائی اور ضلعی سطح پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورس قائم بنانے کی بھی ہدایت کی جس میں وزارت داخلہ، تجارت، انسداد منشیات، بحری امور، قانون و انصاف، دفاع اور وزرائے اعلیٰ اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے سینئر نمائندے بھی شامل ہوں۔
وزیراعظم نے تذکیرا سے ای-رہداری پر افغان شہریوں کی نقل و حرکت کی بتدریج منتقلی اور ویزا طریقہ کار پر مکمل عملدرآمد کا بھی حکم دیا جبکہ منتقل کا عمل 30 ماہ میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیا۔
اس کے علاوہ وزارت دفاع اور بحری امور کو 6 ماہ میں ساحلی علاقوں کا مجموعی سروے کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے جس کی لاگت کے لیے وزیر اعظم کو علیحدہ کیس بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی
