

واشنگٹن: امریکی کانگریس کی کمیٹی کے سربراہ نے ٹرمپ انتظامیہ سے بھارت کو امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے اور صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دینے پر رضامند کرنے کی درخواست کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کے سربراہ بریڈ شیرمین نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں مذکورہ درخواست کی۔
گزشتہ ماہ ذیلی کمیٹی نے ایشیا میں انسانی حقوق سے متعلق سماعت منعقد کی تھی جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: امریکی قانون سازوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پھر تشویش ظاہر کردی
اجلاس کے شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق 5 اگست کے فیصلے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کو لکھے گئے خط میں بریڈ شیرمین نے امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ‘ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق اتنا پرتشویش ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہاں سے قابل اعتماد معلومات موصول نہیں ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس کی ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت
بریڈ شیرمین نے ایلس ویلز کو یاد دلایا کہ انہوں نے 22 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں پوچھا تھا کہ کیا امریکی سفارت کار 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وہاں کا دورہ کرکے زمینی حقائق رپورٹ کرسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں 21 نومبر کو میڈیا میں جاری کیے گئے خط میں بریڈ شیرمین نے لکھا کہ ‘ اس کے جواب میں آپ(ایلس ویلز) نے کہا تھا کہ امریکا نے مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت طلب کی ہے لیکن بھارتی حکومت نے وہ درخواستیں مسترد کردیں
