

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما اور رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے مقدمے کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے اکرم درانی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان احتساب سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر آمادہ
انہوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی اور پارلیمنٹ کی بے توقیری کی موجودہ مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ’میڈیا رہبر کمیٹی سے متعلق من گھڑت خبریں نشر کرنے سے گریز کرے‘۔
اکرم درانی نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس گزشتہ 5 برس سے التوا ہے اور انصاف کا نعرہ لگانے والے کیوں ڈر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت ان کیمرا چاہتی ہے اور مذکورہ مقدمہ اپوزیشن جماعت نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے بانیوں میں ایک نے دائر کیا۔
رہبر کمیٹی نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو یاداشت بھی پیش کی۔
اس موقع پر رہبر کمیٹی کے رکن اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ فنڈنگ کیس میں وزیراعظم عمران خان تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، گزشتہ کئی برس سے انہوں نے خود کو کلین ثابت کرنے کے لیے پورے ملک میں تباہی مچائی۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر آمادہ
انہوں نے الزام لگایا کہ آج معلوم ہوا کہ تحریک انصاف وہ جماعت ہے جس کے درجنوں بے نامی اکاؤنٹس ہیں اور ان میں امریکا، بھارت اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک سے رقم منتقل کی گئی۔
احسن اقبال نے غیرملکی فنڈنگ کیس کو پاکستان کی سیاست میں سب سے بڑا کرپشن کا اسکینڈل قرار دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے دو خدشات کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی بہت محنت کرکے کوشش کررہی ہے کہ الیکشن کمیشن کی مدت ختم ہوجائے تاکہ مقدمے کی کارروائی غیر موثر ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران پر اتفاق رائے نہیں کیا گیا اور اگلے مہینے چیف الیکشن کمشنر بھی ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔
احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ الیشکن کمشنر اپنی مدت میں مذکورہ کیس کو منطقی انجام تک پہچائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کسی بھی رہنما کے خلاف مقدمات ہیں، اس کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ کیسے جھوٹے مقدمات قائم ہوتے ہیں‘۔
غیر ملکی فنڈنگ کیس
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان سے پارٹی میں اندرونی کرپشن اور سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر اختلاف کے بعد پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر نے 2014 میں ای سی پی میں غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس دائر کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے سابق رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر نے 2014 میں ای سی پی میں فارن فنڈنگ کیس دائر کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے ‘ہنڈی’ کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کی نئی کمیٹی بنانے کی ہدایت
بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ای سی پی میں تاخیر کا شکار ہوگئی کیونکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اکتوبر 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ اس کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال سے ای سی پی کو روکا جائے۔
جس کے بعد فروری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار پر جائزہ لینے کے لیے کیس کو دوبارہ ای سی پی کو بھیج دیا تھا، اسی سال 8 مئی کو ای سی پی کے فل بینچ نے اس کیس پر اپنے مکمل اختیار کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اس طرح کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی کہ درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا اور وہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس پر سوالات اٹھانے کا حق کھو بیٹھے۔
درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے اور اس وجہ سے وہ پی ٹی آئی کے کھاتوں سے متعلق سوالات کا حق کھو بیٹھے ہیں۔
علاوہ ازیں مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی
