

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ علی اکبر صالح نے اعلان کیا کہ ایران نے دو نئے جدید سینڑی فوجز بھی قائم کردیے ہیں جن میں سے ایک زیر آزمائس ہے۔
علی اکبر صالح نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افزودہ یورینیم کی پیداوار 5 کلو گرام روزانہ تک پہنچ گئی جبکہ دو ماہ قبل 450 گرام روزانہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نئے سینٹری فیوجز نصب کررہا ہے، عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی انجینئرز نے‘کامیابکے ساتھ آئی آر9 پروٹوٹائپ کی تعمیر کی ہے جو ہماری نئی مشین ہے اس کے علاوہ ایک اور آئی آر ایس کے نام سے نئی مشین بھی تیار کرلی ہے یہ تمام اقدامات صرف دو ماہ میں عمل میں آئے ہیں’۔
واضح رہے کہ ایران نے رواں برس مئی میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں عائد ہونے کے ٹھیک ایک سال بعد تمام معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
امریکی اقدامات کے بعد ایران نے ردعمل کے طور تین اہم اقدامات اٹھائے ہیں اور معاہدے کے دیگر فریقین کو خبردار کیا ہے کہ اگر معاہدے کے حوالے سے اقدامات نہیں کیے گئے تھے مزید فیصلے کیے جائیں گے۔
دوسری جانب برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس ان پابندیوں کے حوالے سے ایران کے مطالبات پورے کرنے سے قاصر ہے۔
ایران کی جانب سے کیے گئے تازہ اعلان فوری بعد یورپی یونین نے خبردار کیا کہ معاہدے پر ان کی حمایت کا انحصار ایران کی جانب سے وعدوں کی پاسداری پر ہے۔
مزید پڑھیں:ایران یورینیم افزودگی کی حد سے تجاوز کر گیا
یورپین یونین ڈپلومیٹک چیف فیڈریکا موگیرینی کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ایران کو بدستور زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنے اقدامات کو بغیر کسی تاخیر واپس لے لیں اور جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے مزید اقدامات سے باز رہے’۔
برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘یورپی یونین معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم ہے اور ہم مسلسل یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے پر ہمارا عزم ایران کی جانب سے مکمل پاسداری پر منحصر ہے’۔
یاد رہے کہ یکم جولائی کو ایران نے کہا کہ تھا کہ اس نے معاہدے کے برخلاف 300 کلو افزودی یورینیم میں اضافہ کردیا ہے اور ایک ہفتے کے اندر مزید کہا تھا کہ یورینیم کے ذخیرے میں 3 اعشاریہ 67 فیصد کا اضافہ کرلیا ہے۔ . بعد ازاں 7 ستمبر کو ایک جوہری تجربہ بھی کی
