

خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ پشاور کا ایڈورڈ کالج چرچ کی ملکی رہے گا اور اس کے خلاف کوئی بھی پراپگینڈا کہ اسے قومیا لیا گیا تھا، اس ملک کے خلاف سازش ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اس معاملے پر بےبنیاد سوشل میڈیا مہم چلائی جارہی ہے جس کا نشانہ ایڈورڈ کالج ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ کالج کے پرنسپل کے اعتراضات پر بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بلانے کے فیصلے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر پشاور کے ایڈورڈ کالج کے معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی مہم
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان ہی اعتراضات پر احتجاجی طلبا اور اساتذہ سے ملاقات سے بھی انکار کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسیحی برادری کے رکن قومی قومی اسمبلی سے مداخلت کرنے کا اور پرنسپل نیئر فردوس اور فیکلٹی میں معاملہ حل کرانے کا بھی کہا ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے جب معاملہ اٹھایا تو پرنسپل نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہیں بھی فریق ٹھہرایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے عدالت کو اپنے وکیل کے ذریعے تمام دستاویزات دے دیے تھے اور عدالت نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے، پرنسپل اپنی نظر ثانی درخواست بھی ہار چکے ہیں’۔
گورنر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیر کو بورڈ آف گورنرز کا اجلاس طلب کیا تھا تاکہ صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پرنسپل نے پہلے اپنی بیٹی، بیٹے اور داماد کو تعینات کیا اور پھر انہیں پڑھنے کی چھٹیاں دے دی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اب وہ برطانیہ میں اپنے مفاد کے لیے متعدد فورمز پر غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، وہ حقائق کو توڑ مروڑ کے نفرت کی فضا کو ہوا دے رہے’۔
