

راولپنڈی پولیس نے بچوں سے بدفعلی کر کے ان کی ویڈیو بنانے کے ملزم سہیل ایاز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔
پولیس نے گزشتہ روز ملزم سہیل ایاز کو گرفتار کیا تھا جسے جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس کی عدالت میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ‘ملزم نے 30 بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے، اور برطانیہ میں بھی بدفعلی کے جرم میں قید کاٹ چکا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ملزم ڈارک ویب پر بدفعلی کو براہ راست دکھاتا تھا’۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: بچوں کا ریپ کرکے ان کی ویڈیو بنانے والا ’ڈارک ویب کا سرغنہ‘ گرفتار
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہا کہ پولیس نیٹ ورک کو پکڑنے اور مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ کیا جائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ملزم کے خلاف 12 سالہ بچے کو 4 دن تک بدفعلی کا نشانہ بنانے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے’۔
عدالت نے تفتیشی افسر کا موقف سننے کے بعد پولیس کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئے ملزم کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے روات پولیس کو ملزم کو دوبارہ 18 نومبر کو پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
‘اعترافی بیان دباؤ کے تحت دلوایا گیا’
ملزم سہیل ایاز کے والد ایاز نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے میرے بیٹے پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سہیل ایاز کو رات کے وقت سوتے ہوئے گرفتار کیا گیا، پولیس کے پاس گھر میں داخل ہونے کا کوئی وارنٹ تک نہیں تھا، اس کے علاوہ پولیس نے بیٹے پر تشدد کر کے اس سے انکشافات کروائے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔
ملزم کے اہلخانہ کا اس سے اظہار لاتعلقی کے پولیس کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے ملزم کے والد کا کہنا تھا کہ ‘میں نے اپنے بیٹے کو عاق نہیں کیا ہے، جو ایف آئی آر دی گئی وہ جھوٹی ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: گوجرانوالہ: بچوں کے ریپ میں ملوث ایک اور ملزم گرفتار، ویڈیوز بھی برآمد
ان کا کہنا تھا کہ ‘سہیل ایاز نے اعترافی بیان دباؤ کے تحت دیا ہے اس کے علاوہ بیرون ملک جو کیسز سہیل ایاز پر بنے وہ معمولی نوعیت کے تھے’۔
ملازمت سے فارغ
خیبر پختونخوا حکومت نے ملزم سہیل ایاز کو سیکریٹریٹ پلاننگ ڈپارٹمنٹ میں بطور کنسلٹنسی کے عہدے سے برطرف کردیا۔ بچوں کیساتھ زیادتی کے الزام میں ملوث ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا حکومت نے سہیل ایاز کو کنسلٹنسی سے فارغ کیا۔
واضح رہے کہ سہیل ایاز 2017 سے کے پی حکومت کیساتھ عالمی بینک کے ترقیاتی منصوبے میں بطور کنسلٹنٹ خدمات انجام دے رہے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی پولیس نے بچوں سے بدفعلی کر کے ان کی ویڈیو بنانے کے الزام میں سہیل ایاز نامی شخص کو بھی گرفتار کیا تھا۔
اس بارے میں سٹی پولیس افسر (سی پی او) فیصل رانا مذکورہ ملزم انٹرنیشنل ڈارک ویب کا سرغنہ ہے اور اس نے پاکستان میں 30 بچوں کو ریپ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملزم سہیل ایاز بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے جرم میں برطانیہ میں جیل کی سزا بھگت چکا ہے جہاں سے اسے ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔
سی پی او کے مطابق ملزم کے خلاف اٹلی میں بھی بچوں سے بدفعلی کا مقدمہ چلایا گیا تھا جس کے بعد اسے وہاں سے بھی ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔
بعد ازاں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر رائے مظہر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملزم سہیل ایاز اسلام آباد کے علاقے نیلور کا رہائشی ہے جس کی 9 سال قبل شادی ختم ہوگئی تھی اور اس کے اہلخانہ بھی اس سے اظہار لاتعلقی کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم خیبرپختونخوا کے سول سیکرٹریٹ پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو کنسلٹینسی دے رہا ہے اور سرکار سے ماہانہ 3 لاکھ روپے تنخواہ بھی لے رہا ہے اس کے علاوہ ملزم برطانیہ میں بین الاقوامی شہرت کے حامل فلاحی ادارے میں بھی ملازمت کرچکا ہے۔
