

بھارتی نشریاتی ادارے پی ٹی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت کی سرحدی فورس انڈو تبتن بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے آئی ٹی بی میں ڈاکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ‘مجھے سرحد پر ایک اور خاتون ڈپٹی کمانڈنٹ کے ساتھ تعینات کیا گیا’۔
مزید پڑھیں: بھارت: فوج سے ریٹائرڈ مسلمان کیپٹن بہیمانہ تشدد کے بعد قتل
ان کا کہنا تھا کہ ‘رواں سال 9 اور 10 جون کی رات کو ایک کانسٹیبل ان کے کمرے میں دروازہ کھول کر گھسا اور جب میں نے بھاگنے کی کوشش کی تو اس نے دروازے کا ہینڈل پکڑ کر کہا کہ 2 سال سے میں نے کسی خاتون کو چھوا نہیں مجھے کسی خاتون کی ضرورت ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب میں نے یہ واقعہ پوسٹ کمانڈر کے انچارج افسر کو بتایا تو انہوں نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے کانسٹیبل سے کہا کہ اسے دوا کی ضرورت تھی تو یہاں کیوں آیا، اور بعد ازاں اسے جا کر سونے کا کہا’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘میں نے اس رویے کی مخالفت کی اور ٹیلی فون یا وائرلیس تک کی رسائی طلب کی جس پر انہوں نے بہانہ بناتے ہوئے کہا کہ وائرلیس کام نہیں کر رہے ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں نے بھارتی فوج کے ٹیلی فون کے ذریعے اپنے سینیئر کو فون کیا تو وہ نشے میں تھے اور انہوں نے اگلے دن صبح کو فون کرنے کا کہا’۔
یہ بھی دیکھیں: جب پاک فوج نے بھارتی فوج کو سفید جھنڈا لہرانے پر مجبور کردیا
خاتون کا کہنا تھا کہ ‘اگلے دن میرے سینیئر نے خود مجھے فون کیا اور سوال کیا کہ اس بارے میں ڈی جی کو کس نے بتایا اور کہا کہ اپنے دروازے کے لاک کے خراب ہونے کے بارے میں کسی کو نہ بتانا’۔
کرونا جیت کور کا کہنا تھا کہ ‘بھارتی فورسز میں خواتین کو جنسی روابط کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے، اگر ایک کانسٹیبل ڈپٹی کمانڈنٹ پر جنسی زیادتی کی کوشش کر سکتا ہے تو دیگر جگہوں پر کیا صورتحال ہوگی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘فورسز میں بڑی تعداد میں خواتین کو اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے تاہم وہ نجی مسئال کی وجہ سے اس بارے میں بات کرنا برداشت نہیں کرسکتیں’۔
