

اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ ایک مصدقہ صورتحال سامنے آئی ہے کہ ریجکٹڈ وزیر اعظم کی ہمشیرہ نے دبئی میں 7 ارب کا سرمایہ بینکوں میں کیسے پیدا کیا، کہاں سے یہ پیسہ آیا، یہ ہے وہ این آر او جو آپ نے اپنی بہن کو دیا لیکن مجھے یہ حق پہنچتا ہوں کہ میں کہوں کہ اب آپ کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔’
انہوں نے افواج پاکستان کے ترجمان کے حالیہ بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ‘ترجمان پاک فوج نے قوم کو یہ بڑی تسلی دے دی ہے کہ فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے اور غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے، وہ دن بھی آپ کو یاد ہوگا جب ہمارے جوانوں نے بھارت کا طیارہ گرایا اور ان کے پائلٹ کو پکڑا، ہمارے کارکنوں نے ہر چوک پر کھڑے ہو کر پاک فوج کو شاباشی پیش کی، لیکن گلا اپنوں سے ہوتا ہے پرائے سے نہیں ہوتا۔’
ان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اداروں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنی امانت واپس لوٹا دو، ووٹ قوم کی امانت ہے اور اس اجتماع کو حقارت کی نظر سے مت دیکھو بلکہ سنجیدہ لو، یہاں موجود لوگوں کو قوم سمجھو، یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کے ساتھ ہوں گے۔
