

جاپان کے نئے وزیر تجارت نے انتخابی قانون کی خلاف ورزی کے الزام کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایشو سوگاوارا نے ٹوکیو میں اپنے حلقے کے لوگوں کو مہنگے خربوزے، سَنگترے، رائل جیلی اور دیگر چیزیں دی تھیں۔
ان سے متعلق کہا گیا کہ انہوں نے اپنے ایک حامی کے خاندان کو 20 ہزار جاپانی یِن (185 ڈالر) تعزیتی رقم کی بھی پیشکش کی تھی۔
جاپان کے انتخابی قانون کے مطابق سیاست دانوں پر ان کے آبائی حلقوں میں ووٹرز کو عطیات دینے پر پابندی ہے۔
ایشو سوگاوارا کے خلاف یہ الزامات پہلی بار ہفتہ وار جریدے ‘شُکان بونشون’ میں سامنے آئے تھے، جس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزیر تجارت کے سیکریٹری نے حلقے کے ایک حامی کے انتقال کے بعد اس کے خاندان کو 20 ہزار یِن کی پیشکش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جاپان کے بادشاہ نارو ہیتو نے باضابطہ طور پر تخت سنبھال لیا
جاپان میں تعزیت کے طور دنیا سے رخصت ہونے والے کے ورثا کو رقم دینے کا رواج قائم ہے، جسے ‘خوش آمدی رقم’ بھی کہا جاتا ہے۔
جریدے نے ان تحائف کی فہرست بھی جاری کی جو ایشو سوگاوار کے دفتر سے حامی کے ورثا کو بھجوائے گئے۔
ایشو سوگاوارا نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اب بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ کیا انہوں نے انتخابی قانون کی خلاف ورزی کی، تاہم انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نہیں چاہتا کہ میرے مسائل کی وجہ سے پارلیمنٹ میں مشاورتی عمل متاثر ہو۔’
جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے کہا کہ ‘میں ایشو سوگاوارا کی تقرری کی ذمہ داری لیتا ہوں جس پر میں جاپانی عوام سے بہت معذرت خواہ ہوں۔’
