اہم خبریں

فضل الرحمٰن کی زیر صدارت اجلاس،ڈیڈ لائن ختم ہونے پر اہم اعلان کچھ دیر بعد متوقع

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے سے متعلق دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے پر اہم اعلانات کچھ دیر بعد متوقع ہیں۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پارٹی کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں شوریٰ اراکین اور صوبوں کے امیر شریک ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت اور پلان بی پر بھی غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: پارلیمنٹ سے استعفے، ملک گیر شٹرڈاؤن زیر غور ہے، رہبر کمیٹی

علاوہ ازیں اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈی چوک جانے کی مخالفت کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں رہبر کمیٹی کی جانب سے احتجاج کو ملک گیر پھیلانے، شٹر ڈاون اور سڑکیں بند کرنے کی تجاویز بھی زیر غور رہیں۔

ساتھ ہی ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں مولانا فضل الرحمن آج پنڈال میں اہم اعلان کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ‘ہم تمام اپوزیشن جماعتیں مسلسل رابطے میں ہیں جبکہ یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی آپ کے ساتھ ہے’۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک اس حکومت سے جان نہیں چھوٹتی ہم میدان میں رہیں گے۔

گزشتہ روز آزادی مارچ سے متعلق مشاورت کے لیے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کی رہائش گاہ پر طلب کیا گیا تھا۔

رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے کہا تھا کہ اجلاس میں مختلف تجاویز زیر غور آئی ہیں اور ان تجاویز پر تمام جماعتیں تبادلہ خیال کریں گی جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

رہبر کمیٹی نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ سے استعفے، شٹرڈاؤن، ہڑتال اور ملک بھر میں احتجاج کے آپشنز زیر غور ہیں۔

گزشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔

یکم نومبر کا آزادی مارچ کا جلسہ

واضح رہے کہ 31 اکتوبر کی رات میں آزادی مارچ کے قافلے اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے، تاہم آزادی مارچ کے سلسلے میں ہونے والے جلسے کا باضابطہ آغاز یکم نومبر سے ہوا تھا، جس میں مولانا فضل الرحمٰن کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف ’آزادی مارچ‘ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کے لیے دو دن کی مہلت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) کا جے یو آئی (ف) کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا تھا کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کو پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

جلسے سے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب میں کہا تھا کہ ‘عمران خان کا دماغ خالی ہے، بھیجہ نہیں ہے اور یہ جادو ٹونے سے حکومت چلا رہے ہیں، جادو ٹونے اور پھونکیں مار کر تعیناتیاں ہورہی ہیں’۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کردیا

شہباز شریف نے کہا تھا کہ ‘مجھے خطرہ یہ ہے کہ یہ جو جادو ٹونے سے تبدیلی لانا چاہتے تھے وہ پاکستان کی سب سے بڑی بربادی بن گئی ہے، میں نے 72 برس میں پاکستان کی اتنی بدتر صورتحال نہیں دیکھی’۔

علاوہ ازیں پاکستان پپپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘مولانا فضل الرحمٰن اور متحد اپوزیشن کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہر جمہوری قدم میں ہم ساتھ ہوں گے اور ہم اس کٹھ پتلی، سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے’۔

پیپلزپارٹی، ن لیگ کا دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

اس آزادی مارچ کے جلسے میں شرکت کے باوجود یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا تھا کہ پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف نے انہیں آزادی مارچ میں صرف ایک روز کے لیے شرکت کرنے کا کہا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے بھی بتایا کہ ان کی پارٹی نے کثیر الجماعتی کانفرنسز (ایم پی سی) اور رہبر کمیٹی کے اجلاس کے دوران واضح کردیا تھا کہ وہ غیر معینہ مدت تک جاری رہنے والے دھرنے میں شرکت نہیں کریں گے۔

جے یو آئی (ف) کا ’آزادی مارچ‘ کب شروع ہوا؟

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے 25 اگست کو اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا ارادہ رکھتی ہے، جس کا مقصد اکتوبر میں ‘جعلی حکومت’ کو گھر بھیجنا ہے۔

ابتدائی طور پر اس احتجاج، جسے ‘آزادی مارچ’ کا نام دیا گیا تھا، اس کی تاریخ 27 اکتوبر رکھی گئی تھی لیکن بعد ازاں مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

مذکورہ احتجاج کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی تھی۔

18 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) نے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہوئے اس میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا تھا تاہم 11 ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمٰن کے اسلام آباد میں دھرنے میںشرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اخلاقی اور سیاسی طور پر ان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔

حکومت نے اسی روز اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔

پی پی پی کی جانب سے تحفظات اور ناراضی کا اظہار کیے جانے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن، پیپلز پارٹی کو منانے کے لیے متحرک ہوگئے تھے اور حکومتی کمیٹی سے مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

بعدازاں وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کو ‘آزادی مارچ’ منعقد کرنے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

جس کے بعد جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں آزادی مارچ کا آغاز 27 مارچ کو کراچی سے ہوا تھا جو سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا لاہور اور پھر گوجر خان پہنچا تھا اور 31 اکتوبر کی شب راولپنڈی سے ہوتا ہوا اسلام آباد میں داخل ہوا تھا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published.

You may also like

Read More

اہم خبریں
ترکیہ میں 10 گھنٹے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ ترکیہ میں 10 گھنٹے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا ہے...
Read More
post-image
اہم خبریں
قصور: ” میرے پوت نوں مارنا نئیں”ناراض بیوہ بوڑھی ماں نے بیٹے بہو کو گلے لگا لیا بوڈھی ماں کی تھانے میں فریاد سے...
Read More
post-image
ٹیکنالوجی
ویووY15Cپاکستان میں متعارف کروا دیا گیا 16 اگست 2022 عالمی شہرت یافتہ سمارٹ فون بنانے والی کمپنی ویوو  نے پاکستان میںاپنی وائے سیریزمیں نیاY15Cمتعارف...
Read More
post-image
اہم خبریں
مگرمچھوں کے ناپید ہونے سے ہمارے ماحول پر تباہ کن اثرات ہوں گے، ماہرین سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مگر مچھوں کی...
Read More
post-image
اہم خبریں
اے پی ایس حملے کا ماسٹرمائنڈ عمر خالد خراسانی بم دھماکے میں ساتھیوں سمیت ہلاک کالعدم تحریک طالبان پاکستان کےاہم کمانڈر عمرخالد خراسانی ساتھیوں...
Read More