

قصور ضلع بھر میں جعلی صحافیوں کی بھرمار سے دو نمبر دھندے عروج پر پہنچ گئے ۔ضلعی انتظامیہ بھی بے بس ۔مصطفیٰ آباد ، الہ آباد ، چونیاں ،پھولنگر ، حبیب آباد پتوکی بھسرپورہ اور شہر قصور میں پیسے دیکر جعلی اخباروں اور ویب ٹی وی کے کارڈ بنواکر سوشل میڈیا پر تشہیر کرنے والے جعلساز افراد نے صحافت کی شکل کو داغدار کرنے کے لئیے مختلف حربے استعمال کرنا شروع کردئیے ۔عطائی داکٹروں نیم حکیم خطرہ جان جعلی پیروں و عاملوں ،ہاکروں اور پولیس کے ٹاؤٹوں مخبروں،قحبے خانوں اور فحاشی کے اڈوں کے سرپرست اور سیاسی کڑچھے چمچوں نے بھی سوشل میڈیا پر بطور رپورٹر اپنی تشہیر شروع کر رکھی ہے ۔مصطفیٰ آباد ،الہ آباد ،چونیاں ،بھسرپورہ اور چھانگا مانگا کے تھانوں چوکیوں میں مصدقہ اخبارات اور چینلز کے دور دور سے تعلق نہ رکھنے والے جعلی صحافی کھلے عام ٹاؤٹ ازم اور مخبر یت میں مصروف دکھائی دیتے ہیں اور متاثرین و پولیس کے درمیان ڈیل کروانے کے پیسے بٹورتے نظر آتے ہیں ۔پریس کلب قصور کے آپسی جھگڑوں کا سب سے زیادہ فائدہ ان افراد کو مل رہا ہے کیونکہ پریس کلب کے علاوہ کوئی ادارہ دو نمبر جعلی نمائندوں کے خلاف کاروائی کرنے سے اجتناب کرتا ہے ۔
ضلع بھر میں نصف سے زائد افراد نے میٹرک بھی پاس نہیں کی اور جعلی اخبارات یا ویب ٹی وی کا کارڈ جاری کرواکر خود کو مایہ ناز صحافی ظاہر کرواتے ہوئے جائز ناجائزکام کروانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں اور اصل صحافیوں کی بدنامی کا موجب بن رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ عام عوام صحافت کو مسیحائی کا لقب دینے کی بجائے اسکی نفی کرتے دکھائی دیتے ہیں
