

اسلام آباد میں حکومتی مذکراتی ٹیم کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن یہ افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، جس کے پیچھے ان کے مقاصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک یا کسی چیز کو نقصان پہنچا تو یہ ذمہ داری اپوزیشن پر آئے گی کیونکہ انہوں نے معاہدہ کیا ہے، اگر یہ معاہدہ نہ کرتے تو پھر یہ جو چاہتے کرسکتے تھے لیکن انہیں معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔
ساتھ ہی وزیردفاع نے کہا کہ ‘کل کی تقریروں میں زیادہ تنقید اداروں پر کی، یہ پاکستان کے ادارے ہیں، اداروں نے ملک کو بچایا، شہادتیں اور قربانیاں دیں، علاقہ غیر کو صاف کروایا، لہٰذا یہ سب کے ادارے ہیں اور انہیں ملک دشمنی نہیں کرنی چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ایک ادارہ غیرجانبدار ہوا تو انہیں مسئلہ ہوا، ادارے غیرجانبدار کردار ادا کر رہے ہیں، ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو ادارے ہوتے ہیں چاہے فوج ہو یا بیوروکریٹس یہ سب حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ایک ہی مطالبہ ہے وہ استعفے کا ہے لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ 30 سے 40 ہزار لوگ آکر استعفیٰ مانگنے لگ جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ پھر ملک میں جمہوریت چل ہی نہیں سکتی۔
