

علی ظفر نے لاہور ہائی کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کی گواہ لینیٰ غنی کے خلاف دائر درخواست میں دعویٰ کیا کہ مذکورہ خاتون نے ان کے خلاف جھوٹی درخواست دائر کرکے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
علی ظفر کی جانب سے دائر درخوست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے لینیٰ غنی سمیت دیگر افراد کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم چلانے کی شکایت کی تھی۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ لینیٰ غنی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ان کے ایک ارب روپے ہرجانے کے مقدمے میں گلوکارہ میشا شفیع کی گواہ ہیں اور انہوں نے ان کے خلاف جھوٹی درخواست دائر کی۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا ‘جھوٹا’ الزام لگانے والی خاتون کی معذرت
علی ظفر نے عدالت سے درخواست کی کہ لینیٰ غنی کے خلاف دفعہ 476 کے تحت فوجداری کارروائی کی جائے، ساتھ ہی گلوکار نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کی اور مذکورہ خاتون کی درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کی جائے۔
علی ظفر کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے وکیل سردار احمد نعیم نے سماعت کرتے ہوئے لینیٰ غنی کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے لینیٰ غنی اور علی ظفر کی درخواستوں کو یکجا کرکے کیس کو آئندہ سماعت تک ملتوی کردیا۔
علی ظفر سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں میشا شفیع کی گواہ لینیٰ غنی نے بھی گلوکار کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
لینیٰ غنی نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ایف آئی اے نے انہیں علی ظفر کے کہنے پر بلا کر ہراساں کیا۔
لینیٰ غنی نے اپنی درخواست میں عدالت سے وفاقی تحقیقاتی ادارے اور علی ظفر کے خلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی۔
خیال رہے کہ لینیٰ غنی جہاں میشا شفیع کی گواہ ہیں، وہیں علی ظفر نے ایف آئی اے میں ان کے خلاف ایک شکایت درج کروائی تھی۔
علی ظفر نے ایف آئی اے کو شکایت کی تھی کہ مبینہ طور پر لینیٰ غنی سمیت دیگر افراد نے سوشل میڈیا پر ان کے خلاف جنسی ہراساں کی جھوٹی مہم چلا رکھی ہے۔
علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراسگی کی مہم اس وقت زور پکڑ گئی تھی جب گزشتہ برس اپریل میں میشا شفیع نے ان پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
بعد ازاں گلوکارہ نے علی ظفر کے خلاف پنجاب کے محستب اعلیٰ کے ہاں بھی جنسی ہراسگی کی درخواست دائر کی تھی مگر محتسب اعلیٰ نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔
بعد ازاں علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف جھوٹا الزام لگانے پر سیشن کورٹ لاہور میں ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا اور مذکورہ کیسگزشتہ برس سے زیر سماعت ہے۔
اسی کیس میں علی ظفر اور ان کے 11 گواہوں کے بیانات قلم بند ہو چکے ہیں اور ان پر جرح بھی مکمل کی جا چکی ہے جب کہ 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں میشا شفیع کے ایک گواہ کا بیان بھی قلم بند کیا گیا۔
میشا شفیع کی جانب سے پہلے گواہ کے طور پر ان کی والدہ صبا حمید عدالت میں پیش ہوئی تھیں، جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ بیٹی نے انہیں علی ظفر کے خلاف ٹوئٹ کرنے سے 2 ہفتے قبل واقعے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
اسی کیس میں میشا شفیع کےمزید گواہ 2 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں گے اور لینیٰ غنی بھی اسی کیس میں بطور گواہ اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گی۔
