
میونسپل کمیٹی کا عملہ انکروچمنٹ آپریشن کے نام پر اعلی افسران کو ماموں بنانے لگا,وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب کے تجاوزات کے سخت حکم کے باوجود عارفوالا کے مین بازاروں تھانہ بازار,قبولا بازار,ریل بازار,کارخانہ بازار,پرانی سبز منڈی چوک,جناح چوک,ریشم گلی,صدر بازار میں میونسپل کمیٹی کے افسران کی ملی بھگت سے دوکانداروں نے ریڑھیاں اور اڈے لگوا رکھے ہیں جن سے میونسپل کمیٹی کے مخصوص افراد تہہ بازاری کے نام پر لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں اور اپنی کرپشن کو دوام دے کر سرکاری خزانے میں جمع کروانے کی بجائے ہڑپ کر جاتے ہیں۔اور دوکاندار حضرات ان سے تیس تیس ہزار روپے تک کرایہ وصول کر رہے ہیں, بازاروں میں پیدل چلنا تک محال ہو گیا ہے,کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کوئ بھی ایمرجنسی گاڑی کہیں داخل نہیں ہو سکتی,کئی بار ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی اور چیف آفسر میونسپل کمیٹی کی توجہ اس جانب مبذول کروائ گئی ہے لیکن میونسپل کمیٹی کے چیف افسر کے کانوں تک جوں نہیں رینگتی۔جو عملدآمد کرونے میں قاصر لگتے ہیں یا پھر حقیقت کچھ اور ہے ۔ مگر تا حال عملدرآمد نہیں ہو سکا,شہریوں نے اس تمام تر صورتحال پر وزیر اعظم پاکستان وزیر اعلی پنجاب اور کمشنر ساہیوال اور ڈی سی پاکپتن احمد کمال مان سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔ان سے گزارش کی ہے کہ کرپٹ عناصر کا فوری طور پر محاسبہ کیا جائے اوراس کے خفیہ کرداروں کے خلاف انکوائری شروع کی جائے۔ اور بازاروں میں آپریشن کلین اپ کروانے کا فوری حکم صادر فرمایا جائے۔
