

یراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت ازخود کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالتی یا نکالتی نہیں ہے، حکومت کسی پرائیوٹ میڈیکل بورڈ کی ہدایت کی روشنی میں فیصلہ نہیں کرسکتی، سرکاری میڈیکل بورڈ کی رائے لی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف قومی احتساب بیورو (نیب) کے ملزم ہیں، ہمیں نیب کی طرف سے درخواست موصول ہوئی جس میں شریف میڈیکل سٹی کے میڈیکل بورڈ کی سفارشات منسلک ہیں۔
مزیدپڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے بیرون ملک جانے پر رضامند
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے خارج نہ کیے جانے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے قائد علاج کے لیے گزشتہ روز (10 نومبر) کو لندن روانہ نہیں ہوسکے تھے۔
فردوس عاشق نے کہا کہ دو چھٹیوں کے بعد سرکاری میڈیکل بورڈ سے رائے کے بعد وزارت قانون اپنے طریقہ کار کے مطابق درخواست کا جائزہ لے گا اور پھر کابینہ فیصلہ کرے گی کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنا ہے یا نہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صحت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق صدر کی صحت کا مقدمہ میڈیا پر لڑنے کے بجائے ان کی پارٹی کو قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ آصف علی زرداری کو درپیش طبی مسائل اور اس کے سدباب کے لیے بیانات بازی کے بجائے درخواست دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف سروسز ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد جاتی امرا پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ ہمارا کام اس وقت شروع ہوگا جب درخواست حکومت کے پاس آئے گی، حکومت خود سے خواہشات پر نہیں چلتی۔
خیال رہے کہ نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ سے رہائی کے احکامات کے بعد 6 نومبر کو سروسز ہسپتال سے جاتی امرا منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان کے لیے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت شعبے کی سہولیات قائم کی گئی تھیں۔
قبل ازیں انہیں گزشتہ ماہ کے اواخر میں نیب لاہور کے دفتر سے تشویش ناک حالت میں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کی پلیٹلیٹس کی تعداد 2 ہزار تک پہنچ گئی تھیں۔
ای سی ایل سے متعلق معاملے پر ڈاکٹر پریشان ہیں، مریم اورنگزیب
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی صحت سے متعلق کہا کہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کے غیر یقینی عمل سے ڈاکٹروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں کہ پلیٹلیٹس بڑھانے کے لیے مزید اسٹیرائیڈز کی ہائی ڈوز دیں یا نہ دیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے سفر کو آسان بنانے کے لیے پلیٹلیٹس کی مقدار میں توازن ضروری ہے تاہم اسٹیرائڈز کی بار بار ہائی ڈوز سے ان کی جان کو خطرے ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہا کہ وقت ضائع ہوتا رہا تو نواز شریف کی صحت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
