

اسلام آباد: بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان یورپی یونین کی طرف سے فراہم کردہ جی ایس پی کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کے باوجود انسانی حقوق اور مزدوروں کے حالات بہتر بنانے میں ناکامی سے دوچار ہے۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) کے زیر اہتمام جی ایس پی کے بارے میں قومی سطح کے اسٹیک ہولڈرز سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کے سفیرآنڈرولا کمینہارا نے کہا کہ پاکستان اس سہولت سے لطف اندوز ہونے والے دنیا کے 8 ممالک میں شامل ہے۔
مزیدپڑھیں: ‘ایک فیصد پاکستانی مزدور لیبر یونین سے منسلک’
انہوں نے بتایا کہ پاکستان 2014 میں جی ایس پی اسکیم میں داخل ہوا جس کے نتیجے میں یورپی ممالک کو برآمدات میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور ٹیکسٹائل کا شعبہ بنیادی فائدہ اٹھانے والا رہا۔
یورپی یونین کے سفیرآنڈرولا کمینہارا نے کہا کہ لیکن پاکستان میں مزدور اور انسانی حقوق کی صورتحال میں بہت زیادہ بہتری نہیں آئی ہے۔
یورپی یونین کے سفیر نے کہا پاکستان میں 3 لاکھ سے زیادہ افراد اب بھی ’جدید غلامی‘ میں زندگی گزار رہے ہیں اور 2 لاکھ سے زیادہ بچے بطور بچہ مزدور کام کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا اسی طرح کارکنوں کی یونین کی شرح یعنی 5 فیصد سے بھی کم ہے۔
