

پاکستان میں ادوایات کی قیمتیں سونے سے بھی زیادہ
تفصیلات کے مطابق قیمتوں میں روز بروز ہونے والے اضافے کی بدلت غریب انسان سخت پریشان ہے
دواساز کمپنیوں نے قیمتیں آسمان پر پہنچا رکھی ہیں
مثال کےطور(جی اس کے) کےکمپنی نے ادویات کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کیا
جون 2019 سے اکتوبر 2019 تک آگمینٹن گولی 1 گرام بی ڈی کی قیمت 183روپے تھی اب 231 روپے
کیل پول سیرپ کی قیمت 51،20روپے تھی جو اب 63،21 روپے ہو گئی ہے
اسی طرح ہر دوائی کی قیمت میں بے پناہ اضافہ کیا گیا ہے
جی اس کے،سامی،ایبٹ،آٹکو،مارٹن ڈاو ،سنوفی،سٹینلے،ووڈورڈ،سیرل،فایزر اور دیگر سینکڑوں ادویات بنانےوالی کمپنیوں نے بھی خوب دام مہنگے کیئے ہیں
اکثر کمپنیوں نے ادویات کی شارٹیج کرکے عوام کو پریشان کر رکھا ہے جیسے کہ گولی بیسکوپان پلس ،ہائیوسین ،ٹیکہ کیناکارٹ کے اور دیگر موسم کے مطابق استعمال ہونے والی ادویات شامل ہیں
جون 2019 سے لیکر 27 اکتوبر 2019
عرصہ تقریبا 4 ماہ میں اپنی مرضی سے ہر دوائی کی قیمتوں میں 3 سے 4 بار اضافہ ہو چکا ہے
ہر دوائی کی قیمت میں %50 سے %250 تک اضافہ ہو چکا ہے
پاکستانی روپیہ اپنی جگہ پر مستحکم ہے
پاکستانی عوام حکمران بالا سےپوچھ رہی ہےکہہ مہنگائی میں کب تک کمی ہو گی
ان خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کو قانون کب تک چھوٹ دیتا رہے گا
