

تنظیم کے مطابق اس وقت ’فالج‘ پاکستان میں چوتھی بڑی بیماری کا درجہ حاصل کرنے کو ہے اور ہر آئے دن اس میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
دماغی بیماریوں اور فالج پر کام کرنے والے ماہرین نے پاکستان میں فالج کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ‘حکومت دل کی بیماریوں کی طرح فالج کو بھی ایمرجنسی کی بیماری قرار دے کر ملک بھر برین و فالج اٹیک سینٹرز قائم کرے تاکہ اس بڑھتے مرض پر قابو پایا جا سکے‘۔
فالج کے عالمی دن کی مناسبت کے حوالے سے کراچی کے نجی ہوٹل میں منعقد کردہ ایک تقریب میں نارف کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، ڈاکٹر عارف ہریکار، ڈاکٹر بشیر سومرو، ڈاکٹر سید احمد آصف، نبیلہ سومرو اور جناح ہسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی نے خطاب میں بتایا کہ پاکستان میں فالج کے مرض سے متاثر افراد میں سے 22 فیصد مریض سالانہ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
سیمینار میں بتایا گیا کہ فالج کا مرض دنیا میں تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ دنیا میں موت کی تیسری بڑی وجہ بن چکا ہے، جب کہ پوری دنیا میں فالج کے 90 فیصد مریض کسی نہ کسی معزوری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فالج سے بچانے میں مددگار بہترین غذائیں
سیمینار سے خطاب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومتی عدم توجہ کے باعث آئندہ برسوں میں فالج چوتھی بڑی بیماری بن جائے گا جسے کنٹرول کرنے کے لیے دل کی بیماریوں کی طرح میڈیکل ایمرجنسی کی ضرورت ہے اور اسی سلسلے کے تحت ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں برین اٹیک سینٹرز قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق ملک میں ہر 6 میں سے ایک مرد جب کہ ہر 5 میں سے ایک خاتون کو فالج کے حملے کا خطرہ درپیش رہتا ہے۔
