
پچھلے دنوں عارف والا میں دو افراد کے درمیان کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی اور بات گالم گلوچ سے ہوتی ہوئی ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ اس معاملہ کی اطلاع دونوں اطراف سے پولیس کو دی گئی لیکن پولیس جو امن و امان قائم رکھنے کی ذمہ دار ہے نے اپنی روائتی سستی کا مظاہرہ کیا اور معاملہ کو سلجھانے کی بجائے تماشہ دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران یہ معاملہ دو افراد سے نکل کر دو طبقات کی انا کا مسئلہ بن گیا۔ آپ اس کو اجارہ داری اور خود کو طاقتور ثابت کرنے کا موقع کہہ سکتے ہیں۔ اس کے بعد جو ہوا وہ ساری دنیا نے سوشل میڈیا اور ٹی وی پر دیکھا۔ لاہور بہاولنگر روڈ تین گھنٹے بند رہا اور میدان جنگ بنا رہا۔ دونوں اطراف سے اندراج مقدمہ کے لئے درخواستیں ایک ہی تھانے میں گزاری گئیں۔ اب پولیس نے انصاف کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک گروہ کے اوپر لڑائی جھگڑے کی FIRدرج کردی جبکہ دوسرے گروہ کے خلاف 7ATAاور دہشت گردی کی سنگین دفعات کے تحت پرچہ درج کردیا۔ واضح رہے کہ ایک طرف پولیس کو روزانہ سونے کا انڈہ دینے والے تاجر اور دوسری طرف پولیس کو اس کا فرض اور ذمہ داریاں یاد کروانے والے وکلاء حضرات۔ لہذا پولیس
