

کابل: افغانستان کے صوبہ لوگر میں تعینات امریکی فوج کے 2 اہلکار ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے باعث ہلاک ہوگئے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ہیلی کاپٹر گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں البتہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق واقعہ کسی دشمن کی فائر کا نتیجہ نہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان کی جانب سے دارالحکومت کابل کے جنوب میں واقع صوبے لوگر میں ہیلی کاپٹر مار گرانے کی ذمہ قبول کرنے کا دعویٰ سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں:طالبان کے خودکش حملے میں دو غیر ملکی فوجیوں سمیت 12 افراد ہلاک
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی چنوک ہیلی کاپٹر جب مجاہدین (طالبان) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہا تھا اس وقت اسے مار گرا کر مکمل تباہ کردیا گیا۔
تاہم عسکریت پسندوں کے اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے اکثر ایسے حادثاتی کریشز کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ سامنے آتا ہے تاہم افغان حکومت نے ان کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار دیا۔
مزید پڑھیں: کابل میں آپریشن کے دوران امریکی فوجی ہلاک
اس سلسلے میں افغان وزارت دفاع فواد امان کا کہنا تھاکہ ’ہیلی کاپٹر کریش ہونے کی وجہ دشمن کی جانب سے ہونا والا فائر نہیں اور نہ ہی افغان سیکیورٹی فورسز کا کوئی اہلکار زخمی ہوا‘۔
خیال رہے کہ ہیلی کاپٹر کریش سے ایک روز قبل ہی طالبان نے 2 غیر ملکیوں کا تبادلہ اپنے 3 کمانڈرز سے کیا تھا جو افغان حکومت کی تحویل میں تھے اور اس اقدام سے عسکریت پسندوں اور اتحادی افواج کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ افغانستان میں 5 ستمبر کو طالبان کے ایک حملے میں 2 امریکی فوجیوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘داخلی حملے’ میں افغان فورسز کے ہاتھوں 2 امریکی فوجی ہلاک
جس کے بعد امریکی صدر نے افغان جنگ کے خاتمے اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے لیے طالبان کے ساتھ ایک سال کے عرصے سے جاری مذاکراتی عمل ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
بعدازاں دونوں فریقین کی جانب سے بات کا سلسلہ بحال کرنے کی کوشش کی گیئ تاہم اب تک دوبارہ باضابطہ مذاکرات نہیں ہوسکے
